Monday, October 5, 2009

چلو اِک بار پِھر سے

گو ہماری قريب قريب پونے دو سال کی مِحنت پر پانی پِھر چُکا ہے اور جب بار بار ايک بات ظہُور پزير ہوتی رہتی ہے تو دُکھ تو ہوتا ہے ليکِن اگر غلطی اپنی ہو تو دوش کِسی اور کو کيا ديں کہ جب ايک دفعہ نہيں ايک سے زيادہ مرتبہ ہم ايک بِل سے ڈسے گۓ تو کيُوں اپنا لِکھا ہُوا محفُوظ نہيں کيا ايسے ميں جب اکرم صاحِب سے ذِکر کيا کہ ميرا بلاگ پِھر سے ختم ہو گيا تو بجاۓ ہمدردی کے ڈانٹ ہی پڑی ہے کہ جب تُمہيں ڈھائ سو گيگا بائيٹ کی ہارڈ ڈِسک لا کر دی تھي کہ اپنا سب کُچھ لِکّھا ہُوا محفُوظ کر لو تو کيُوں نہيں کيا فری کی چيز پر کيُوں بھروسہ کيا اِتنی بڑی ہارڈ ڈِسک کہ اگر تُم ساری زِندگی لِکھتی رہو تو کافی ہوگا بہر حال اب قصُور وار ہُوں تو ڈانٹ کی مُشتحِق بھی ہُوں اور يہ جو سب سے پہلے بلاگ جہاں بنايا تھا پِھر سے لِکھ رہی ہُوں باقی جو ہو سو ہو

Saturday, January 26, 2008

بلاگ کی دُنيا

بہت دنوں سے سوچے جا رہی تھی کہ جب لکھنے لکھانے کا اتنا شوق ہے تو اس ميدان کارزار ميں بھی قدم کيُو نا رکھ کر ديکھا جاۓ کيا ہوگا آخرزيادہ سے زيادہ ،اور اب جو لکھنا شُرُوع کيا ہے تو بغور ہاتھ پاؤں اور دماغ کا مُطالعہ کيا ہے تو سب کُچھ اپنی جگہ پر ہے کوئ انہونی نہيں ہُوئ ،ہاں کيُونکہ يہ پہلا موقع ہے تو پکی بات ہے آپ کو يہ سب ميری باتيں اُوٹ پٹانگ سی لگيں گی ليکن انشاءاللہ آپ کی دُعاؤں سے اپنے دل کی وہ ان کہی بھی کہہ پاؤں گی جو ابھی تک نہيں کہہ پائ تھی
دُعاگو
شاہدہ اکرم